کو میسر نہ ہوئی بندگی تیری
ورنہ میخانہ کب کا ویران ہوتا
یہ اور بات که پی کر بھی ہم سربسجود
امکان قوی ہے ہونگے جنت میں لیکن شراب کے بغیر
نہیں حاصل ہمیں گر تیری اگاہی تو کیا
جام اٹھا کے ہم تصور جاناں تو کرتے ہیں
مشکل بہت ہے کہ کچھ بتا بھی نہیں سکتے
تلوار کفر جو میرے گردن پہ ٹھہرا ہے
بلاو ان گریبان چاکداروں کو
کہ اج پھر سے ایک دیوانہ بام پہ ایا ہے
اپ مجھے سمجھاتے ہیں زندگی کا اسرار و رموز
میرا تو جینے کا دستور ہی نرالا ہے