دستِ ناز نے جس دم پیار سے چھوا ہو گا پھول کر کلی یارو پھول ہو گئی ہو گی ہاں وہ سخت مجرم تھا، حالِ دل سنا بیٹھا بخش دیجیے صاحب، بھول ہو گئی ہو گی