دست نازک سے پلا ساقی بھلا ہو تیرا
دے دے مرتے کو جلا ساقی بھلا ہو تیرا
وہ جو امرت لب شیریں میں ترے ملتا ہے
گھول کر مے میں پلا ساقی بھلا ہو تیرا
بعد مدت کے مجھے تیری دعاؤں کے طفیل
میرا محبوب ملا ساقی بھلا ہو تیرا
ساتھ گزرے ہیں شب و روز جو میخواری کے
اب نہ وہ یاد دلا ساقی بھلا ہو تیرا
تیری آنکھوں کے چھلکتے ہوئے پیمانوں نے
کر دیا کیسا گلہ ساقی بھلا ہو تیرا
توڑنے ہی کے لئے ہوتی ہے توبہ ساقی
توڑ دی ہاتھ ملا ساقی بھلا ہو تیرا
اب حسن آئے نہ نزدیک بھی میخانے کے
یہ قسم اب نہ کھلا ساقی بھلا ہو تیر