جاڑے کی اداس اور خنک شامیں
اپنے ساتھ لئےہیں یخ بستہ ہوائیں
ایک طرف جدائی و ہجر کا استعارہ
اور ہیں دل کو گرما نےوالی یادیں
بیتے ماضی کےرنگین عکس بکھیرے
ہرے زخم کتنے ہی سمیٹے خود میں
بہت سے طوفانوں کے دہکتے الاؤ
نذر ہوۓ دسمبر کی سرد راتوں میں
نفسیات انساں پر اثر انداز ہوتا ہوا
گزر گیا نۓ سال کی لئے خوش آئند امیدیں