یا رب! مرے گلشن میں ہوا ایسی چلا دے
جو اجڑے ہوئے اسکے شجر پھر سے بسا دے
یا رب! ہو عطا نطق و بیاں میں وہ فصاحت
جو سوئے ہوئے اس کے جوانوں کو جگا دے
کاش، اس کے سب افراد ہوں جانباز و جوانمرد!
دھرتی کی دل و فکر میں تو مہر و وفا دے
اوہام_ زماں سے جو جوانوں کو بچائے!
پھر گرد_ چمن علم و یقیں کی وہ ردا دے
ہو باس_ محبت سے فنا بوئے عداوت!
چاہت کے گل اقدار کی شاخوں پہ کھلا دے
جس میں نہ ہو شاہین کی پرواز دگرگوں
ان کوہ و بیاباں کو تو ایسی وہ فضا دے!
سودائی_ منزل بنے پھر قافلہ اپنا
اصحاب_ ہنر میں سے کوئی بانگ_ درا دے!
سن کر مری آہ_ سحری تڑپے صبا، اور
ہر ذرہ_ گلشن کو یہ پیغام سنا دے!