دعا
Poet: Fasih Ahmed By: Fasih Ahmed, Karachiیا رب! مرے گلشن میں ہوا ایسی چلا دے
 جو اجڑے ہوئے اسکے شجر پھر سے بسا دے
 
 یا رب! ہو عطا نطق و بیاں میں وہ فصاحت
 جو سوئے ہوئے اس کے جوانوں کو جگا دے
 
 کاش، اس کے سب افراد ہوں جانباز و جوانمرد!
 دھرتی کی دل و فکر میں تو مہر و وفا دے
 
 اوہام_ زماں سے جو جوانوں کو بچائے!
 پھر گرد_ چمن علم و یقیں کی وہ ردا دے
 
 ہو باس_ محبت سے فنا بوئے عداوت!
 چاہت کے گل اقدار کی شاخوں پہ کھلا دے
 
 جس میں نہ ہو شاہین کی پرواز دگرگوں
 ان کوہ و بیاباں کو تو ایسی وہ فضا دے!
 
 سودائی_ منزل بنے پھر قافلہ اپنا
 اصحاب_ ہنر میں سے کوئی بانگ_ درا دے!
 
 سن کر مری آہ_ سحری تڑپے صبا، اور
 ہر ذرہ_ گلشن کو یہ پیغام سنا دے!
 
  
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 