دل آزردہ میں اک تمنا بیدار ہوئی

Poet: Mubeen By: Mubeen Nisar, Islamabad

دل آزردہ میں اک تمنا بیدار ہوئی
زخم ہرے ہو گئے جیسے بہار ہوئی

یاد آ گئی وہ نکہت گل یک بار
حالت دل آج بے اختیار ہوئی

خشک تھے یہ چشمے رو رو کر
جانے پھر کیسے آنکھ اشکبار ہوئی

اب وفا کا صلہ وفا سے نہیں ملتا
لگتا ہے خلوص سے دنیا بیزار ہوئی

سوچ ہاتھوں سے پتھر میں منتقل ہوئی
تو صناعی کسی کی شہکار ہوئی

ڈوب گیا سورج ساگر کے سینے میں
ستاروں کے پہلو سے شب نمودار ہوئی

Rate it:
Views: 541
27 Dec, 2009