دل اپنا ٹوٹا تو کیا ہوا
سا تھ اْن سے چْھوٹا تو کیا ہو
ہر کسی نے ٹھکرایا ہمیں
وہ بھی اگر رْوٹا تو تو کیا ہو
یوں بھی تو کھونا ہی تھا
جو ساماں غیروں نے لْوٹا تو کیا ہو
یہاں کون سی تمنا پوری ہوتی ہے
جو خواب اپنا ٹوٹا تو کیا ہو
وعدہ کر کے لوگ بھول جاتے ہیں
اگر ارشد بھی نکلا جھوٹا تو کیا ہو