دل خون کے آنسو بہائے
آنکھیں خشک
اور لب سل جائے
کاش ! ایسے میں اچانک
اک دیپ جل جائے
کھویا ہوا کوئی
میت مل جائے
بنجر زمین پر
پھول کھل جائے
صحراروں میں
سمندر نکل جائے
وہ پتھر دل موم کی طرح
اچانک پگھل جائے
کوئی تو ایسا لمحہ آئے
کے میری زندگی
خشبیوں میں ڈھل جائے
میری دعایئں
میرے آنسو
میری فریادیں
اچانک سے
شکریے خدا میں بدل جائے