دل سے دعا جو نکلی ہے، تو قبول ہوگی
قربانی جو دی ہے، کچھ درجہ تو اہل ہوگی
دنیا بقدر قسمت، دیں ہے بقدر محنت
آئے فہم بھی، جتنی رغبت کی شکل ہوگی
بے چین ہو رہے، بس تھوڑے ہی تو ضرر سے
بیدار ہو لے، معمولی پر یہ ڈھیل ہوگی
انداز عشق کے، بدلے ہوئے سے مگر ہیں
ایسے میں گفتگو ہی ساری فضول ہوگی
گر جاگے جو عمل کرنے کے ارادہ اندر
تو زندگی نہایت دلکش و جمیل ہوگی
پابندی جو نمازوں کی خوب کرتے رہتے
کیسے قضا بھی ان کی تا عمر نفل ہوگی
موجودہ دور پورا ایجاد سے بھرا ہے
گر طمطراق کو دیکھیں، دنگ عقل ہوگی
ناصر مشابہت اپنا جو سکے بھی ديں سے
پھر سرخروئی دامن میں یوم عدل ہوگی