کہنے لگے کے یہ دل اب الفت سے بھر گیا
سارا خمار شیشہ ء دل میں اتر گیا
اچھا ہوا کہ دل ذرا جلدی سنبھل گیا
چڑھتا ہوا خمار تھا یکسر اتر گیا
آیا وہ میرے پاس تو سینے سے لگ گیا
دامن بھی میرا سارا یوں اشکوں سے بھر گیا
بنتا نہیں ہے اس کا تو کوئی گلہ بھی اب
اس کی خوشی کے واسطے کیا کچھ نہ کر گیا
گذرا مرے قریب سے پھر بھی نہ مل سکا
کتنا عجیب شخص تھا جانے کدھر گیا
آیا برا جو وقت تو سب ہی بدل گئے
تھا وقت وہ کڑا بہت آخر گزر گیا
میں تو مصیبتوں میں گرفتار تھا بہت
ماں کی دعا تھی ساتھ تو میں پھر سنور گیا