تیری نظر میں اور دل میں تو فتور نہیں
یہ خطا میری ہے تیرا کوئی قصور نہیں
زباں پہ ذکر اور دل میں تمہاری یادیں ہیں
تم جو چاہو تمہارے پاس ہیں ہم دور نہیں
دل و جاں ہم تو فدا تم پہ کئے جاتے ہیں
میرے دل کی یہ ادا پر تمہیں منظور نہیں
تیری تلاش میں سراب در سراب پھرے
ابھی منزل نظر سے دور ہے پر دور نہیں
فلک نے آج تک ہم کو نگاہ میں رکھا
وگرنہ اپنی نیت میں کوئی فتور نہیں
نور بصیرت سے جو سدا معمور رہے
وہ دل رہےگا اندھیروں سے رنجور نہیں
وہ جو تیرے کرم پہ کامل یقین رکھتا ہے
زندگی بھر کے لئےہوگا کبھی مجبور نہیں