دل میں مچلتےھےجذبات منجدھارکی مانند
جب آنکھیں آن برستی ھےبرسات کی مانند
میں اسکےنقش تراشتی ھوں سنگتراش کی مانند
جب خیال پہ چھاتا ھےکوئی خواب کی مانند
ھےزمانےکیلیئے پوشیدہ راز کی مانند
پڑھ چکی ھوں جسےکھلی کتاب کی مانند
ایسےالجھےکہ اب سلجائےنہیں جاتے
خواب میرےریشمی زلفان کی مانند
کس بات کےگمنڈمیں ٹکھرادیامجھے
وہ آفتاب تومیں بھی چاندکی مانند
جان گئےخودہی اوقات اپنی
مقابل جب ضمیرتھاآئنےکی مانند
تیری آخری نشانی کواےعائش
سنبھال کہ رکھتی ہوں جواہرات کی مانند