بند آنکھوں کے خالی دریچے کس کے سپنے آنکھیں میچے دیکھ رہا ہے سوچ رہا ہے بکھرے اپنے آگے پیچھے پانی ریت ہوا کی چھاگل رکھے اپنی مٹھی بھینچے ناداں دل کو کیا سمجھاؤں نہ یہ سمجھے نہ یہ سوچے پریت کی پروا ڈوری بن کر چلے اسے جس جانب کھینچے