دل کی حالت سنبھلے گی ہم سنبھل جائیں گے
بگڑے حالات بدل جائیں ہم بھی بدل جائیں گے
آنکھوں کو اشکوں سے کچھ دیر ذرا نم رہنے دو
کچھ دل کو بہلا لیں گے کچھ ہم بہل جائیں گے
رقیب کے ایک اشارے پہ ہم اور یہاں نہ آئیں گے
دل کی محفل سے دل والے کیسے نکل جائیں گے
ہم چاہنے والے ہیں بندہ پرور ٹلنے والے نہیں
یہ تماری سوچ ہے جاناں ہم بھی ٹل جائیں گے
عظمٰی خوفزدہ نہ کر لوگوں کو ڈراؤنی باتوں سے
جن کے دل نازک ہیں وہ سب لوگ دہل جائیں گے