دل کی دھڑکن چاری ہو لیکن روح میں دم نہ ہو
روح پہ اذیت طاری ہو اور جسم بے دم نہ ہو
کیا تم نے یہ دیکھا ہے پھولوں کا موسم بھی ہو
تتلیوں میں رنگ نہ ہو پھولوں پہ شبنم نہ ہو
شجر ہجر حیواں انساں تشنہ لب ہی رہ جائیں
ساون سوکھا ہی جائے اور صحرا برہم نہ ہو
ایسا کب ہوتا ہے کہ اپنوں کی آنکھ میں آنسو ہو
اور ہماری آنکھوں میں آنسو اور دل میں غم نہ ہو
عظمٰی یہ ممکن ہی نہیں ہم اسکے شریک غم نہ ہوں
اپنوں کے ہر غم پہ دل کی نگری درہم برہم نہ ہو