دل کی ویرانی غمِ ترک مراسم کے سوا
ایک آنسوں میں سبھی غم تو سمت جاتے ہیں
وہ چلے جاتے ہیں ہر بار ہمیں مار کے ٹھوکر
ہم کے ہر بار ہی قدموں سے لپٹ جاتے ہیں
کیسے کافر ہیں خدا کی نہیں پوجا کرتے
اس کی آنکھوں میں چھپے پہ ڈٹ جاتے ہیں
تم ہی ان راہوں سے لوٹے نہیں صبور ورنہ
لوگ رسوائی کے رستوں سے پلٹ جاتے ہیں