افق پہ چاند کی کرنوں نے رنگ بکھرائے
سہانا یہ سماں آ جا نہ کہیں کھو جائے
یہ سماں دل میں تیری یاد اور بھڑکائے
تیری اک اک ادا پھر دل کو آج یاد آئے
میری پکار تیرے دل کے تار چھیڑ دے گی
میری آواز تجھے تیرے دل کے پاس آئے
یہ انتظار کی گھڑی بھی گزر ہی جائے گی
تیری چاہت میرے دل کو امید دے جائے
تیری آنکھوں کی سرخ ڈوریوں میں
بھٹکتا اپنا سراپا مجھے نظر آئے
اس دشت و صحرا میں جدھرنظر جائے
ہر ایک موڑ پہ سراب ہی نظر آئے
نگاہیں کھول کہ چلنا وفا کی راہوں میں
کہں ایسا نہ ہو کہ تو یہیں پہ کھو جائے
عظمٰی ذرا سنبھلنا دشوار منزل ہے
ایسا نہ ہو کہ تو کہیں بکھر جائے