دل کے زخم

Poet: طاہر عزیز چوہدری By: Tahir Aziz, Sarai alamgir

دل کے زخموں کو دھاگے میں پرویا بھی تو جا سکتا تھا
زندگی کے سفر میں سب کچھ کھویا بھی تو جا سکتا تھا

لوگوں کے سامنے غم بیاں کرنے سے بہتر تھا ؟؟
چادر غم کو اوڑھ کہ سویا بھی تو جا سکتا تھا

آنکھوں میں نئے خواب سجانا کوئی ضروری تو نہیں تھا ؟
پرانے آنسوؤں سے آنکھ کو بھگویا بھی جا سکتا تھا

دریا کی گہرائی سے گبھرانے والے ملاح
کاغذ کی کشتی پہ پار ہویا بھی جا سکتا تھا

تھمارا یوں ضبط کرنا آخر جان لے بیٹھا نہ " طاہر
کسی دیوار سے لگ کے رویا بھی جا سکتا تھا
 

Rate it:
Views: 901
01 Mar, 2019