دِل کی حالت سنبھلے گی تو ہم بھی سنبھل جائیں گے
بگڑے حالات بدل جائیں گے پھر ہم بھی بدل جائیں گے
اِن آنکھوں کو چند قطروں سے کچھ دیر ذرا نم رہنے دو
پھر ہم دل کو بہلا لیں گے ہم خود بھی بہل جائیں گے
اغیار کی باتوں میں آ کر ہم کوچ کریں اس محفل سے
کیا دِل والوں کی محفل سے دِل والے نکل جائیں گے؟
ہم چاہنے والوں میں سے ہیں ہم پسپا ہو نہ پائیں گے
محض تمہاری سوچ ہے جاناں! کہ ہم بھی ٹل جائیں گے
عظمٰی۔۔۔! خوف زدہ نہ کر لوگوں کو اپنی باتوں سے
نازک دِل کے ہوتے ہیں کچھ لوگ۔۔۔۔۔۔! دہل جائیں گے