دل کا کیا ہے وہ تو چاہیے گا ملنا
وہ ستم گر سوچے کسی پل ملنا
واں نیں وقت تو ہم بھی نیں عدیم الفرصت
اس سے کیا ملیے جو ھر روز کہے کل ملنا
پیار کی راہ کے مسافر کا مقدر معلوم
شہر کی سوچ میں ہو اور اسے جنگل ملنا
اس کا ملنا ہے عجب طرح کا ملنا جیسے
دشت امید میں اندیشے کا بادل ملنا
دامن شب کو اگر چاک بھی کر لیں تو
کہاں نور میں ڈوبا ہوا صبح کا آنچل ملنا