دل توڑ کے تو مجھے ناراض نہ کر
اپنا کہ کے تو مجھے پرایا نہ کر
ٹوٹ گئے ہیں بے وفاؤں سے پیار کر کے
تو اور مجھے برباد نہ کر
دل پر پتھر رکھ کر بولا دیا اسکو
وہ کام کر کے تو اسے یاد نہ کر
بےوفائی کے دامن میں بس گئے ہم
اب وفا کی تمنا آتش تو نہ کر
پھولوں پے چل کے ہو گئے کانٹے
اب اس کانٹوں سے پھولوں کی وفا نہ کر
ہم مسافر ہو گئے تیرے پیار میں
اب پیار کی تمنا عا شق بے وفا سے نہ کر