روک لیتا ہے چاہت کے صحراؤں میں ڈال دیتا ہے زنجیر سی پاؤں میں ہر طرف ہے سسکتی ہوئی اِک خزاں یہ مگر ڈھونڈتا ہے ہری ٹہنیاں ہے بضد کہ نہ باقی رہیں دُوریاں دل سمجھتا نہیں میری مجبوریاں