روتے ہوؤں کو دیکھ کے ہنستی ہے دوستو
دنیا عجیب لوگوں کی بستی ہے دوستو
صحرا کو ایک بوند بھی پانی نہیں نصیب
بارش سمندروں پہ برستی ہے دوستو
محلوں کو چاندنی کے تحائف ہر ایک رات
کٹیا کہ اک دیے کو ترستی ہے دوستو
جس کے خلوص میں نہ چپھی ہو کوئی غرض
دنیا میں کوئی ایسی بھی ہستی ہے دوستو ؟ ؟
رہنے دو دور مجھ کو شراب و شباب سے
مستی تو اپنے خون کی مستی ہے دوستو