دن کا راجہ،رات کی رانی، سلمیٰ رانی
بھول گئے سب لوگ کہانی،سلمی رانی
سوکھا پھول گلاب کا شاید مل ہی جائے
دیکھوں گی سب کتب پرانی، سلمیٰ رانی
ان لوگوں کی باتوں پر کب غور کیا ہے
میں نے اپنے دل کی مانی،سلمیٰ رانی
ساری عمر بھلا نہ پائے شاید وہ بھی
برکھا رت وہ شام سہانی، سلمیٰ رانی
میں نے اس کی ہر ایک بات کو سچا سمجھا
میں پگلی تھی میں دیوانی، سلمیٰ رانی
میں نے سب کچھ اس کو جانا اس کو پوجا
شاید تھی یہ بھی نادانی،سلمیٰ رانی
پیار کی اب میت کو اپنے سامنے پاکر
کرتی ہوں میں نوحہ خوانی سلمیٰ رانی
تنہا بیٹھ کے سوچتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
خوب تھا بچپن خوب جوانی سلمیٰ رانی
میرے پیار کا قاتل اور مسیحا بھی وہ
وہ ہی دشمن وہ ہی جانی سلمیٰ رانی