دوستوں کے نام

Poet: Faisal Sheikh By: Faisal Sheikh , Karachi

گزرے ہوئے وقتوں کی ، جب یاد ستاتی ہے
مانوس سے کچھ چہرے آنکھوں میں بساتی ہے

سب یار پرانے وہ ماضی کے فسانے وہ
پھر میرے خیالوں میں وہی بزم سجاتی ہے

وہ شوخی شرارت کے بھرپور حسیں منظر
بیتے ہوہے لمحوں کے ہر پل کو دکھاتی ہے

اس گردشِ دوراں میں سب یار اپنے بچھڑے
دوری ہی سہی ان سے ، پر یاد تو آتی ہے

شکوہ نہیں کسی سے، ہے وقت کی روش یہ
بہرحال زندگی تو ایسے بھی گزر جاتی ہے

ہے دوستی کا رشتہ بھی اہم زندگی میں
بے رخی زمانے کی احساس دلاتی ہے

کیسے کہیں کسی سے ، سب ہستیِ غافل ہیں
سب کو اب اپنی اپنی ہی فکر ستاتی ہے

اس بات پہ سکوں کہ ،دستور زندگی یہ
گزری ہوئی گھڑی پھر واپس نہیں آتی ہے

آسودہ زندگی میں کس چیز کی کمی ہے
بس یاد ہی ماضی کی اس دل کو جلاتی ہے

حیران پریشاں میں ، کس دشت و بیاباں میں
لاکھوں کے جھمیلے میں تنہائی ستاتی ہے

اور آج ساری باتیں ہے سراب کی سی مانند
جتنا بھی پاس آؤ یہ دور ہی جاتی ہے

Rate it:
Views: 466
09 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL