دوست کتنے یہ بنائے تھے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

دوست کتنے یہ بنائے تھے ہمیں یاد نہیں
زخم کتنے ہی یہ کھائے تھے ہمیں یاد نہیں

ہجر غم کرب سہے تیری خوشی کی خاطر
خون کے آنسو بہائے تھے ہمیں یاد نہیں

کہتا تھا ہم نہ کبھی بچھڑیں گے مل کے جاناَں
جب یہ ہوئے ہی پرائے تھے ہمیں یاد نہیں

ہم کو فرست نہ ملی ملنے کی تم کو جاناں
غم کبھی تم نے سنائے تھے ہمیں یاد نہیں

بھول گزری میں گیا ہوں وہ تو ساری باتیں
پھول زلفوں میں سجائے تھے ہمیں یاد نہیں

تیری چنچل تھی کبھی شوخ ادائیں لیکن
تیر نظروں کے چلائے تھے ہمیں یاد نہیں

ہاں میں شہزاد ملایا میں تو ہاں کرتا تھا
ناز نخرے ہی اٹھائے تھے ہمیں یاد نہیں

Rate it:
Views: 300
20 Dec, 2020