کیوں جلاتا ہے آشیانے کو
ہوا کیا ہے کیا زمانہ کو
درد جیون کو بے شمار ملے
ہم نے چاہا تھا مسکرانے کو
رات بھر اس کا انتظار کیا
جس نے ہم سے کہا تھا آنے کو
سچ کی آواز دل میں ہے لیکن
کون سنتا ہے اس افسانے کو
درد ہلکا نہ ہو سکا دل کا
اشک چاہیے تھے کچھ بہانے کو
لوگ کیسے ہیں شہر کے فیض
روز آتے ہیں دل دکھانے کو