دوسری سمت سے ہوتا جو نمودار کوئی
عین ممکن تھا نظر آتا مرے یار کوئی
آخری بار کے دھوکے میں مسلسل مجھ کو
توڑ دیتا ہے، بناتا ہے کئی بار کوئی
یہ مری آنکھ کا دھوکہ ہے، نیا کچھ بھی نہیں
مجھ سے پہلے بھی نبھاتا تھا یہ کردار کوئی
تجھ کو چاہا تھا مگر تو بھی میسر نہ ہوئی
زندگی! تجھ سے بھلا کیوں نہ ہو بیزار کوئی
میں کہ دیتا ہوں بہت مان سے دستک خود پر
کھینچ لاتا ہے بہت دور سے دیوار کوئی
خواب ٹوٹیں تو اذیت کا سبب بنتے ہیں
تو دعا کر کہ کبھی ہو ہی نہ بیدار کوئی
جس کی نسبت سے محبت کی بقا ہے راشد
اس کو رکھنا ہی نہیں مجھ سے سروکار کوئی