سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں
اس پر بھی تعجب ہے وہ شرمائے ہوئے ہیں
اے جان جاں ہم کو زمانے سے غرض کیا
جب کھو کے زمانے کو تجھے پائے ہوئے ہیں
حیران ہوں کیوں مجھ کو دکھائی نہیں دیتے
سنتا ہوں میری بزم میں وہ آئے ہوئے ہیں
نسبت کی یہ نسبت ہے‘ شرف کا یہ شرف ہے
تیرے ہیں اگر ہم تیرے ٹھکرائے ہوئے ہیں
ہے دیکھنے والوں کو سنبھلنے کا اشارہ
تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں