دکھ بھی میرے دکھ پہ روتا ہے
جب بھی تو مجھ سے
دور ہوتا ہے
درد جاگتا ہے
نصیب سوتا ہے
میں نے تو محبت کے
بیج بوئے تھے
محو حیرت ہوں
خار کیسے ہاتھ آئے
زندگی بن گئی
اک سمجھوتا ہے
میں اور غم اکثر
ملتے ہیں تنہا
دل دن رات روتا ہے
بہت بے کل، مغموم ہوتا ہے
دکھ بھی اے شاہین
میرے دکھ پہ روتا ہے