دھوپ میں سائبان
Poet: By: Kashif Sultan, karachiآگئے ہیں دھوپ میں سائبان سے نکل کر
ڈوبی ہے کشتی میری طوفان سے نکل کر
میری غلطی ہے یا مرضی ہے یہ میرے رب کی
تعاوان میں پھنسا ہوں تعاوان سے نکل کر
تیرے بس کا روگ ہے نہ میرے اختیار میں
کہ تیر جا چکا ہے کمان سے نکل کر
دیکھو تماشا دوستو مناؤ خوشیاں دشمنوں
کہ آگیا ہوں میں تیرے جہان سے نکل کر
جا بہ جا انگشت نمائی کرتے ہیں بدحال لوگ
مشکل میں پڑتے ہیں آسان سے نکل کر
تیرا ہوگا نہ ہوا کوئی یار کاشف سلطان کا
جا کہیں بس دور جا کلان سے نکل کر
More General Poetry






