دیار شوق لا مکاں ہے محدود نہیں ہے
یہ کاروان اک مقام تک محدود نہیں ہے
یہ مکاں سے لامکان کی منزل کا راہی ہے
یہ بحر بیکراں ساحل تلک محدود نہیں ہے
اگرچہ میری دسترس میں ذخیرہ الفاط کم ہے
میری سوچ میں تخیل کا خزانہ محدود نہیں ہے
میری تخلیق میری زندگانی کی کہانی ہے
زندگی مختصر صحیح مگر محدود نہیں ہے
جو مختصر الفاط میں آسانی سے سما جائے
یہ روداد زندگانی اس قدر بھی محدود نہیں ہے
جسے خون جگر دے کر محبت سے سجایا ہے
ہمارا یہ گلستان وفا حدوں میں محدود نہیں ہے
کمال ذوق نے عظمٰی جسے دل میں جگایا ہے
یہ جذبہ شوق میرے تک ہی محدود نہیں ہے