دیکھا

Poet: UA By: UA, Lahore

میں نے آنکھوں میں اک طوفاں کو ابلتے دیکھا
پھر اسے دل کی وسعتوں میں بھی ڈھلتے دیکھا

موسموں کی طرح انسان تو بدل جاتے ہیں مگر
اب زمیں کی طرح آسماں کو بھی بدلتے دیکھا

سنا ہے دکھ میں اپنا سایہ ساتھ چھوڑ دیتا ہے
یہ میں نے کس کو اپنے روبرو چلتے دیکھا

کون کہتا ہے کہ اب معجزے نہیں ہوتے
میں نے پتھر کو موم جیسا پگھلتے دیکھا

دل تو پہلو سے نکلنے کو تھا عظمٰی لیکن
ہم نے پھر دل کو ارادوں سے سنبھلتے دیکھا

Rate it:
Views: 542
12 Feb, 2010