ہاتھہ پر ہاتھہ دھرے بیتھے ، تو پھر کہنا نہیں تنکا ھو کر بھی ڈٹے رھنا ، مگر بہنا نہیں دے رہا ھے یہ سبق آج بھی کردار حسین صبر اک “جہد مسلسل“ ہے ، ستم سہنا نہیں