تمھارے پیار سے یہ دل بہل گیا ہو گا
اداسیوں بھرا موسم بدل گیا ہو گا
شب فضاں کو ملے گی کبھی تو صبح نشاط
غموں کا دور مسرت میں ڈھل گیا ہوگا
چھپی وفا کو چلو ہم بیان کر ڈالیں
کہ وقت دور بہت کل نکل گیا ہوگا
جو میری آنکھوں میں جھانکا ہے غور سے تم نے
پتا تو میری وفا ؤں کا چل گیا ہوگا
وہ سنگ دل مرے حسن سلوک سے اک دن
یقیں ہے موم کی طرح پگھل گیا ہوگا
ذرا وہ چاند تو دیکھو کہ گھٹ گیا کتنا
جو حسن آج ہے اک روز ڈھل گیا ہوگا
نظام نو میں وہی ٹھوکریں ہیں اس کا نصیب
ہمیں گمان تھا مفلس سنبھل گیا ہوگا
گھمنڈ اس کا تو زاہد اگرچہ ٹوٹ گیا
کہاں جلی ہوئی رسی کا بل گیا ہوگا