راتوں کو اٹھ اٹھ کر ہم تو روتے ہیں
اس کی تصویر سے گھنٹوں باتیں کرتے ہیں
اس کی تحریریں اس کے کارڈ بار بار اسے پڑھتے ہیں
گھر کی خاموش ویرانی سے اب تو ہم ڈرتے ہیں
اس کے ہر جنم دن پر کیک خود سے کاٹتے ہیں
نئے سال آنے پر اس کے نام کا کارڈ ہم لکھتے ہیں
بس اب کوئی خواہش گڑیا نہیں دل میں
وہ لوٹ آئے یہی دعا ہم مانگتے ہیں