کروٹیں بدلتے رہے رات ہو گئی بسَر خود کو کھوجتے رہے گزر گئے سارے پہر زندگی کی جستجو میں کَٹ گئی ساری عمر جبر بھی سہتے رہے صبر بھی کرتے رہے راہ دیکھتے رہے پایا نہیں کوئی ثمَر کروٹیں بدلتے رہے رات ہو گئی بسَر