نہ جانے کونسی منزل کی جانب قدم بڑھنے لگے میرے
نہ جانے اب کونسی بستی میں میرا دل ڈالے گا ڈیرے
ابھی تک راستے کی دھول نے دھوکے میں ہی رکھا
میری راہوں میں کیا کیا دھول نے بٹھا دیئے پہرے
مجھے ڈر ہے بھٹک نہ جاؤں اس محور کی گردش میں
جہاں تک نظر جاتی ہے راہوں میں ہیں گھور اندھیرے
سحر کی جستجو میں دل کو اپنے ساتھ ہی رکھنا
سیاہ راتوں میں دل جل کر مٹا دیتا ہے اندھیرے
کوئی میرا نہیں تو کیا میرا دل ساتھ ہے عظمٰی
خوشی اور دکھ درد ہمیشہ میں پاس ہے میرے