راہی کا تو کام ہے۔۔۔۔۔
Poet: By: uzma ahmad, Lahoreاک بنجارہ اکتارے پہ کب سے گاوے
 جیون ہے اک ڈور ڈور الجھے ہی جاوے
 آسانی سے گرہیں کھلتی نہیں ہیں
 من وہ ہٹیلہ ہے جو پھر بھی سلجھاوے
 راہی کا تو کام ہے چلتا ہی جاوے
 سائیاں وے سائنیاںً وے سن سن سائنیاں وے
 سائنیاں وے سائنیاں وے سن سائنیاں وے
 تنکا تنکا چڑیا لاوے 
 ایسے اپنا گھر وہ بناوے
 ذرہ ذرہ تو بھی جوڑ کے اک گھروندہ بنا
 بوند بوند ہے بنتا ساگر
 دھاگہ دھاگہ بنتی چادر
 دھیرے دھیرے ایسے تو بھی اپنا جیون سجا
 سینچتا ہے یہاں جو بگیا کو وہی پھول بھی پاوے
 راہی کا تو کام ہے چلتا ہی جاوے
 آسانی سے گرہیں کھلتی نہیں ہیں
 من وہ ہٹیلہ پے جو پھر بھی سلجھاوے
 سائنیاں وے سائنیاں وے سن سائنیاں وے
 سائیاں وے سائنیاںً وے سن سن سائنیاں وے
 دن ہیں پربت جیسے بھاری
 راتیں بوجھل بوجھل ساری
 تو یہ سوچتا ہے راہ کیسے آسان ہو
 ساری انجانی ہیں راہیں
 جن میں ڈھونڈیں تیری نگاہیں
 کوئی ایسا پل جو آج یا کل مہربان ہو
 گھومے کب سے ڈگر ڈگر تو 
 من کو یہ سمجھاوے
 راہی کا تو کام ہے چلتا ہی جاوے
 سائنیاں وے سائنیاں وے سن سن سائنیاں وے
 سائنیاں وے سائنیاں وے سن سائنیاں وے






