Add Poetry

رت نہ بدلے تو بھی افسردہ شجر لگتا ہے

Poet: شاہ زین By: شاہ زین, Faisalabad

رت نہ بدلے تو بھی افسردہ شجر لگتا ہے
اور موسم کے تغیر سے بھی ڈر لگتا ہے

درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگوں کو کہیں
سایۂ در بھی نظر آئے تو گھر لگتا ہے

ایک ساحل ہی تھا گرداب شناسا پہلے
اب تو ہر دل کے سفینے میں بھنور لگتا ہے

بزم شاہی میں وہی لوگ سرافراز ہوئے
جن کے کاندھوں پہ ہمیں موم کا سر لگتا ہے

کھا لیا ہے تو اسے دوست اگلتے کیوں ہو
ایسے پیڑوں پہ تو ایسا ہی ثمر لگتا ہے

اجنبیت کا وہ عالم ہے کہ ہر آن یہاں
اپنا گھر بھی ہمیں اغیار کا گھر لگتا ہے

شب کی سازش نے اجالوں کا گلا گھونٹ دیا
ظلمت آباد سا اب نور سحر لگتا ہے

منزل سخت سے ہم یوں تو نکل آئے ہیں
اور جو باقی ہے قیامت کا سفر لگتا ہے

گھر بھی ویرانہ لگے تازہ ہواؤں کے بغیر
باد خوش رنگ چلے دشت بھی گھر لگتا ہے

Rate it:
Views: 3
08 Oct, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets