رفاقت
Poet: wasif uz zaman katib By: wasif uz zaman, bhimber AJ&Kسمجھ رہا ہے تو جن کو خیر خواہ اپنا
 اسی زبان سے کہے گا حقیقی دشمن ان کو
 
 وقت کے ساتھ یوں بدلیں گے تیرے آشنا
 ساتھ ہو کر بھی سمجھ نہ پائے گا ان کو
 
 یہ دستور دنیا ہے کہ حد میں رکھو سب کو
 جو حد سے گزر جائیں سلام کہہ دو ان کو
 
 تیری رفاقت تیری محبت کسی کام نہ آئی ترے
 ایسے بکھرے وہ کہ سنبھال نا پایا تو ان کو
 
 بہت کارگر ہوا ثابت جو کیا وار سب نے 
 پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھ سکا تو ان کو
 
 ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کے چلتا ہے تو جن کے ساتھ
 یاد کرکے بھی نہ یاد آئیں ایسا بھول جائے گا ان کو
 
 انسانیت کو ڈھونڈ انسان کو چھوڑ اے کاتب
 دل تیرا ہو دھڑکے ان میں،تلاش کر ان کو
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 