ڈھونڈے سے کوئی کنارہ آسما ں کا کہیں ملتا نہیں
بنا اذن تیرے کوئی ستارہ آسما ں کا کہیں گرتا نہیں
گر چاہے تو تو زرہ بھی ہو جاۓ آفتاب وگر نہ تو
عمر کے خزانے سے ہر کسی کو شباب بھی ملتا نہیں
مد فن بھی بڑے ا ہتمام سے ہو جایئں زمیں میں تیری
گر نہ چاہے تو تو زیر زمیں نشاں بھی ملتا نہیں
گر مل جاۓ روح کو تیرا اشارہ پرواز عدم کو
پھر لاکھ روکے کوئی جانے والا بھی رکتا نہیں