روشنی کی جستجو میں نکلا تو اندھیرے پائے
چراغوں کو جلانا چاھا تو آگ کے شعلے پائے
گریباں چاک ھوا تو دوستوں کو ھستے دیکھا
اپنا گھر چھوڑ دیا تو لوگ سنگ اٹھاتے پائے
اشاروں سے جو بات سمجھ جاؤ تو اچھا
ورنہ بات زبان تک پہنچے تو خون خرابےپائے
ان مسافر لوگوں کو کچھ دیر سستا لینے دو
اگر انکو تھک کےچلنا پڑا تو زمانے ٹھرتے پائے
بہاروں کو چاہنے والو خزاں کو بھی یاد رکھو
پھول جب مرجھا گئے تو پھر سے اگتے پائے
سادہ دل فقیروں کوحقیر نہ جانو لوگو
متکبر مزاج حسد کی آگ میں جلتے پائے
ویران جگہوں سے گھبرا کے کوچ کرنے والو
ھم نے تو شہروں میں بھی لوگ مرتے پائے
اھل سخن کی عزت و تکریم کا اھتمام کرو
یہ فقیرمنش پٹ جائیں تو معاشرے مٹتےپائے
حسن داستان حسرت کوطشت از بام نہ کرنا
جب پردہ داری نہ ھوتو عزتوں کے جنازے پائے