نظروں میں سمائے ہیں بہت روشنی کے دائرے
میرے دل کو لبھائے ہیں بہت روشنی کے دائرے
رواں دواں مدار میں گردشی حصار میں
کہکشاں کے درمیاں شام و سحر یہاں وہاں
چرخ کہن پہ جابجا کبھی نہاں کبھی عیاں
دل کو لبھائے ہیں بہت روشنی کے دائرے
دل میں سمائے ہیں بہت روشنی کے دائرے
صحرائی آسمان پہ سمندری چٹان پہ
رنگوں میں لپٹے ہوئے نور سے لپٹے ہوئے
زمیں سے آسمان تک یہاں سے اس جہاں تک
نظروں میں سمائے ہیں بہت روشنی کے دائرے
میرے دل کو لبھائے ہیں بہت روشنی کے دائرے