بھوک نے جسم کی چوکھٹ پہ صدا دی روٹی
ہم نے خوں بیچ کے بچوں کو دلادی روٹی
اک حرارت سی رگ جان میں بھر دیتی ہے
یہ تیرا قرب ہے یا ادھ جلی آدھی روٹی
مجمع رات میں مغرور ستاروں سے ادھر
آسماں پر یہ بھلا کس نے سجا دی روٹی
آج یوں ہی غم جاناں کی گرہ کھولی تو
مجھ میں اک شخص نے آواز لگا دی روٹی