Add Poetry

رگوں میں لہو اور بدن میں جان باقی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

رگوں میں لہو اور بدن میں جان باقی ہے
ابھی طلوع سحر کا قوی امکان باقی ہے

ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اندھیروں نے
ابھی اوڑھا ہوا ہے رات کا آنچل سویروں نے

میری دھرتی پہ خونخوار درندوں کا بسیرا ہے
کئی کلیوں اور غنچوں کو بےدردی سے بکھیرا ہے

میرے گلشن کے پھولوں کو اجاڑا ہے لٹیروں نے
بڑی سنگین سازش کی ہے ان سفاک غیروں نے

ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اندھیروں نے
ابھی اوڑھا ہوا ہے رات کا آنچل سویروں نے

ہمیں تاریک راہوں میں نئے دیپک جلانا ہیں
ہمیں نسلوں کو اپنی ظالم دشمن سے بچانا ہے

بھلا کر باہمی رنجش چلو اب ایک ہو جائیں
بچانے کے لئے اپنی نسلیں سب ایک ہو جائیں

ہمیں سفاک دشمن کو سبق ایسا سیکھانا ہے
ہمیں اپنی دھرتی سے دشمنوں جکو بھگانا ہے

ہمارے پاس جینے کا ابھی سامان باقی ہے
ہماری رہنما سنّت ہے اور قرآن باقی ہے

شیطانوں کی ہلاکت کے لئے انسان باقی ہے
مسلمانوں کے دل میں آج بھی ایمان باقی ہے

ظلم کی انتہا تو ہو چکی انجام باقی ہے
ظالمو! کے لئے جہنم کا زندان باقی ہے

رگوں میں لہو اور بدن میں جان باقی ہے
ابھی طلوع سحر کا قوی امکان باقی ہے
 

Rate it:
Views: 544
18 Aug, 2016
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets