پیشہ ور لٹیروں کو آسرا نہیں دیتے
رہزنوں کو اب موقع رہنما نہیں دیتے
دل کی جو سیاہی ہے لب پہ آ ہی جاتی ہے
صاف دل سے منصف بھی فیصلہ نہیں دیتے
صبر و شکر سے ساری عمر کاٹ لیتے ہیں
والدین بچوں کو بد دعا نہیں دیتے
رشتہ اک محبت کا یہ بھی ختم کر ڈالا
لوگ اب بزرگوں کا فاتحہ نہیں دیتے
بات ان کی میری آئ گئ تو ہو جاتی
چند اپنے ہی مخلص گر ہوا نہیں دیتے
چڑھتا دریا بن جاؤ پانا ہے اگر منزل
خود سے راہ کے پتھر راستہ نہیں دیتے
تجربہ حسن ہم کو عشق کا پرانا ہے
ہم مگر بنا مانگے مشورہ نہیں دیتے