رہ و رسم ایاز ہوتی ہے
جب حقیقت مجاز ہوتی ہے
محرم سوز و ساز ہوتی ہے
عاشقی بے نیاز ہوتی ہے
جو اٹھے سرسری نظر ان کی
وہ شناسائے راز ہوتی ہے
کب روا اہل دل کی دنیا میں ؟
خواہش امتیاز ہوتی ہے
ارج پرواز فکر ہو حاصل
جب طبیعت گداز ہوتی ہے
آستان بتاں پہ جا کے ادا
اہل دل کی نماز ہوتی ہے
کتنے فتنوں کا پیش خیمہ یہاں
نگہ نیم باز ہوتی ہے
غیرت عشق ! تیرا کیا کہنا
کیسی بندہ نواز ہوتی ہے
خوار ہوتا ہے آدمی رومی !
جب عیاں حرص و آز ہوتی ہے