ریت گرتی ہی چلی جاتی ہے دھیرے دھیرے

Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachi

خاموشی رنگ ہوئی جاتی ہے دھیرے دھیرے
ایک تصویر بنی جاتی ہے دھیرے دھیرے

وقت کے سیل میں یہ خواب سی بہتی ساعت
خود ہی تعبیر ہوئی جاتی ہے دھیرے دھیرے

زندگی تجھ کو کوئی کیسے کرے تیز قدم
بادہِ تلخ تو پی جاتی ہے دھیرے دھیرے

پوچھ مت کیسے سنبھلی ہے بدن کی دیوار
ریت گرتی ہی چلی جاتی ہے دھیرے دھیرے

زندگی کی جو بنائی تھی خیالی تصویر
اس پہ اب گرد جمی جاتی ہے دھیرے دھیرے

وہ جو اک خواہشِ خوش بستہ تھی اپنے جی میں
برف کی طرح گھلی جاتی ہے دھیرے دھیرے

تم نے اقرارِ محبت کو زباں کھولی ہے
اور یہاں سانس رکی جاتی ہے دھیرے دھیرے

Rate it:
Views: 725
26 Feb, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL