زباں اُس کی دراز ہوتی ہی چلی گئی
مُجھ سے وہ ناراض ہوتی ہی چلی گئی
کوئی اُس کو جا کر منا کیوں نہ لیتا
اونچی اُس کی آواز ہوتی ہی چلی گئی
پایا تھا میں نے اُس کو کھونے کے لئے
مُجھے اُس نے کھویا کھوتی ہی چلی گئی
ہنستے دیکھ کر مجھے ہنسی آگئی اُسے
جیسے ہی میں رویا روتی ہی چلی گئی
آج میں خوش ہوں کہ وہ خوش ہےنعمان
ہوئی ہماری دوستی ہوتی ہی چلی گئی